شمیم الدین غوری کے لیپ ٹاپ سے
رستم خان نے بیوی سے کہا ،
ُ ُ اوئے شیر خان کو اٹھاؤ
بھیجو اس کو چھلیاں دے کر اسٹاپ پر۔سب نہیں جائیں گے کام پر تو یہ دس آدمی کہاں سے
جہنم بھریں گے۔صبح کی بسیں نکل جائیں گی تو چھلیاں کون خریدے گا”
ُ ُ اسے آج رہنے
دو کل کوئلے جلاتے ہوئے اس کا ہاتھ جل گیا تھا۔رات بھرتکلیف سے روتا رہا ہے۔آج اسے
میں مولوی صاحب کے پاس لے جاؤں گی وہ اسے کچھ دم کر یں گے کچھ دوا دیں گے ۔ ہاتھ
کچھ ٹھیک ہوگا تو بھیج دونگی۔ آج کرم خان اکیلا گیا ہے۔جاتے میں اس کی روٹی لے
جانا۔”
شیر خان آٹھ بچوں
میں سب سے چھوٹا تھا اور کوئی پانچ چھ سال کا تھا۔بس اسٹاپ پر اپنے بھائی کے ساتھ
مکئی کے بھٹے بیچتا تھا۔
ُ ُ مولوی صاحب شیر خان کا ہاتھ جل گیا ہے۔اس کو
کوئی دوا دے دیں رات بھر روتا رہا ہے۔کچھ دم کریں
تکلیف کم ہو۔”