شمیم الدین غوری کے لیپ ٹاپ سے
مکان نمبرایک سو تیس خیابان رومی ڈیفنس منزل تھی اس پلمبر کی جس کو کسی نے یہاں زبردستی بھیجا تھا۔ایم اے اکنامکس کرنے کے بعد اس نے جہاں تک ممکن تھا نوکری کی کوشش کی۔ جنگ کی وجہ سے پورا بلکہ اب آدھا ملک جو باقی رہ گیا تھا انتہائی بیروزگاری کا شکار تھا۔پوری کوشش کے باوجود اسے کہیں نوکری نہ ملی۔ہر جگہ ایک ہی جواب تھا کہ ہماری کمپنی کے وہ ملازمین جو مشرقی پاکستان سے آرہے ہیں ، پہلے ان کو جگہ دیں گے۔ یہ جواب جو کچھ سال جاری رہا پھرتبدیل ہو کر کسی کوٹہ سسٹم میں بدل گیا۔ میٹرک پاس کلرکوں میں اپلائی کیا تو پتہ چلا کہ کوٹے میں آپ کی جگہ نہیں بنتی ۔بھلا ہو اکرام الدین چنگیزی کا کہ وہ آٹھویں جماعت سے ہی اسکول چھوڑ کر اپنے باپ کے ساتھ کام پر جانے لگا